Why is Pakistan deporting Afghans?
پاکستان افغان شہریوں کو کیوں بے دخل کر رہا ہے؟
پاکستان میں افغان مہاجرین کی کہانی — ایک طویل تعلق
کیا آپ جانتے ہیں کہ افغان شہری پچھلے چالیس سال سے زائد عرصے سے پاکستان میں آباد ہیں؟
یہ سفر 1979 میں شروع ہوا، جب سوویت یونین کے حملے نے لاکھوں افغانوں کو اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔
پاکستان نے ان دنوں دروازے کھول دیے۔
پشاور، کوئٹہ، کراچی، اور اسلام آباد میں افغان خاندانوں نے پناہ گزین کیمپوں سے لے کر شہری علاقوں تک، اپنی زندگی دوبارہ شروع کی۔
لیکن آج، جب پاکستان نے ہزاروں افغانوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے، ایک سوال سب کے ذہن میں ہے:
“آخر اب کیوں؟”
موجودہ صورتحال: بے دخلی کا اعلان اور ردِعمل
اکتوبر 2023 میں پاکستان نے اعلان کیا کہ وہ ان تمام غیر رجسٹرڈ افغانوں کو ملک سے نکال دے گا، جو قانونی دستاویزات کے بغیر یہاں مقیم ہیں۔
یہ اعلان سن کر ہزاروں خاندان پریشان ہو گئے۔
کئی دہائیوں سے یہاں رہنے والے بچوں، بزرگوں، اور خواتین کو اچانک بے دخلی کا سامنا ہوا۔
کیا یہ انسانی ہمدردی کے خلاف نہیں؟
یا پھر اس کے پیچھے کچھ اور وجوہات بھی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں۔
سیکیورٹی خدشات — پاکستان کی سب سے بڑی دلیل
پاکستانی حکام کے مطابق، کچھ افغان باشندے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ:
کچھ دہشت گرد تنظیمیں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان (TTP)، افغان سرزمین استعمال کرتی ہیں۔
دہشتگرد حملوں میں ایسے عناصر شامل ہوتے ہیں جو مہاجرین کے روپ میں داخل ہوتے ہیں۔
“ہم افغان عوام کے خلاف نہیں، صرف ان عناصر کے خلاف ہیں جو سیکیورٹی رسک ہیں” — ایک اعلیٰ افسر کا بیان۔
لیکن کیا یہ دعویٰ تمام افغان مہاجرین پر لاگو ہو سکتا ہے؟ نہیں نا؟
معاشی دباؤ — کیا پاکستان مزید بوجھ برداشت کر سکتا ہے؟
پاکستان کی معیشت پہلے ہی مہنگائی، بے روزگاری، اور کرنسی بحران کا شکار ہے۔
کروڑوں کی آبادی میں لاکھوں مہاجرین کی موجودگی حکومت کے مطابق:
- وسائل کی کمی کا سبب ہے
- صحت، تعلیم، اور سوشل سیکیورٹی سسٹمز پر دباؤ بڑھا رہی ہے
- مقامی آبادی میں نوکریوں کے مقابلے میں مشکلات پیدا کر رہی ہے
کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستان کو پہلے اپنے شہریوں کا خیال رکھنا چاہیے؟ یہی بحث آج کل ہر جگہ ہو رہی ہے۔
سیاسی تنازعات — افغانستان اور پاکستان کے بگڑتے تعلقات
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی بڑھی ہے۔
پاکستان بارہا کہہ چکا ہے کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی۔
اسی پس منظر میں، پاکستان کا افغانوں کو بے دخل کرنا ایک سفارتی دباؤ کی شکل بھی اختیار کر چکا ہے۔
“اگر آپ ہمارے دشمنوں کو پناہ دیں گے، تو ہم خاموش نہیں رہ سکتے” — پاکستان کا واضح پیغام۔
افغان مہاجرین پر بے دخلی کے اثرات — ایک انسانی المیہ
چلیں اعداد و شمار کی بات کرتے ہیں:
20 لاکھ سے زائد افغان شہری اس وقت پاکستان میں مقیم ہیں۔ ان میں:
- ہزاروں بچے ہیں جنہوں نے کبھی افغانستان دیکھا ہی نہیں
- ایسے بزرگ ہیں جو یہاں کی مٹی سے وابستہ ہو چکے ہیں
- خواتین ہیں جو تعلیم اور روزگار کے مواقع یہاں حاصل کر رہی تھیں
لیکن اچانک:
- گھروں سے نکالا جا رہا ہے
- قانونی دستاویزات کے بغیر حراست میں لیا جا رہا ہے
- اور واپس بھیجا جا رہا ہے ایسے افغانستان میں جہاں تعلیم، صحت اور سلامتی کا نظام بھی مکمل نہیں
کیا یہ واقعی حل ہے؟ یا صرف ایک وقتی فیصلہ؟
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف
اقوام متحدہ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ جبری بے دخلی سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسے ادارے بھی اس فیصلے کو ظالمانہ اور غیر انسانی قرار دے چکے ہیں۔
- خواتین کے حقوق کی کارکنان کو خطرہ لاحق ہے
- صحافی اور اقلیتیں، جو افغانستان سے بھاگ کر پاکستان آئے، اب پھر خطرے میں ہیں
افغان حکومت کا ردعمل — الزامات اور مطالبے
افغان طالبان حکومت نے پاکستان کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ:
- افغان شہریوں کو توہین آمیز طریقے سے بے دخل کیا جا رہا ہے
- اس فیصلے سے دو طرفہ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں
- پاکستان کو بین الاقوامی اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے
لیکن پاکستان اپنی پالیسی پر قائم ہے — سوال یہ ہے کہ کب تک؟
کیا واقعی سب افغان غیر قانونی ہیں؟
یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ پاکستان میں موجود لاکھوں افغان شہری رجسٹرڈ ہیں۔
کئی کے پاس:
- افغان شہریوں کے شناختی کارڈ (PoR)
- رجسٹریشن کارڈز
- اور کچھ کے پاس تو پاکستانی شناختی کارڈز بھی موجود ہیں
اس لیے یہ کہنا کہ تمام افغان “غیر قانونی” ہیں — غلط اور گمراہ کن ہے۔
نتیجہ — ایک متوازن حل کی ضرورت
اب سوال یہ ہے:
کیا مہاجرین کی بے دخلی سے سیکیورٹی مسائل حل ہوں گے؟
یا ہم صرف ایک انسانی مسئلے کو اور بگاڑ رہے ہیں؟
حل صرف یہ ہو سکتا ہے کہ:
- رجسٹرڈ مہاجرین کو تحفظ دیا جائے
- سیکیورٹی خطرہ بننے والے افراد کی الگ چھان بین ہو
- اور سب کچھ انسانی حقوق اور عالمی اصولوں کے مطابق ہو
آخری بات:
افغان مہاجرین صرف پناہ مانگنے آئے تھے، مجرم نہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ایک ایسا راستہ اپنائے جو محفوظ بھی ہو، منصفانہ بھی، اور انسانی ہمدردی پر مبنی بھی۔